Breaking News

جہانگیر ترین، مونس الٰہی، اومنی گروپ اور عمر شہریار چینی بحران کے ذمے دار قرار فوجداری مقدمات درج کرنے سفارش



اسلام آباد : حکومت چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کا فرانزک کرنے والے کمیشن کی حتمی رپورٹ منظر عام پر لے آئی جس کے تحت جہانگیر ترین، مونس الٰہی، اومنی گروپ اور عمرشہریار چینی بحران کے ذمے دار قرار دیے گئے  ہیں۔

فرانزک آڈٹ رپورٹ میں چینی اسیکنڈل میں ملوث افراد کےخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور ریکوری کرنےکی سفارش کی گئی ہے جبکہ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ریکوری کی رقم گنےکےمتاثرہ کسانوں میں تقسیم کردی جائے۔

اس حوالے سے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کہتے ہیں کمیشن نے چینی بحران کا ذمہ دار ریگولیٹرز کو قرار دیا ہے 

جن کی غفلت کے باعث بحران پیدا ہوا اور قیمت بڑھی، کمیشن نے کیسز  نیب، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن کو بھجوانے کی سفارش کی ہے، عید کے بعد وزیراعظم کی ہدایت پر سفارشات تیار ہوں گی۔ 

شہزاد اکبر نے بتایا کہ وزیراعظم اور کابینہ نے انکوائری رپورٹ کو پبلک کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس تاریخ ساز دن پر ہمیں سراہنا چاہیے، ہم صحیح سمت میں بڑھ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیشن نے چینی بحران کا ذمہ دار ریگولیٹرز کو قرار دیا ہے، جن کی غفلت کے باعث چینی بحران پیدا ہوا اور قیمت بڑھی، کمیشن نے کیسز نیب، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور اینٹی کرپشن کو بھجوانے کی سفارش کی ہے جب کہ کابینہ نے ریکوری کرکے پیسے عوام کو دینے کی سفارش کی ہے اور وزیراعظم نے مجھے اس کی ذمہ داری سونپی ہے۔

مشیر برائے احتساب کا کہنا تھا کہ عید کے بعد وزیراعظم کی ہدایت پر سفارشات تیار ہوں گی، ابھی کسی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) پر نہیں ڈالا گیا، کوئی تحقیقاتی ادارہ کہے گا تو کابینہ نام ای سی ایل میں ڈالنے پر غور کرے گی۔

انہوں نے بتایا کہ 2019 میں گنا 140 روپے سے بھی کم میں خریدا گیا اور شوگر ملیں 15 سے 30 فیصد تک مقدار کم کرکے کسانوں کو نقصان پہنچاتی رہیں

جب کہ چینی کی قیمتوں میں 33 فیصد اضافہ ہوا، 2018- 2017 میں شوگر ملز نے چینی کی فی کلو لاگت 51 روپے رکھی جب کہ اس عرصے میں فی کلو لاگت38 روپے تھی۔کسانوں کے ساتھ مل مالکان اَن آفیشل بینکنگ بھی کرتے رہے ہیں۔

جہانگیر ترین گروپ کی شوگر ملز ڈبل بلنگ اور اوور انوائسنگ میں ملوث نکلی ہیں
مشیر برائے احتساب کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہمیشہ کہتے ہیں کاروبار کرنے والا سیاست میں بھی کاروبار کرے گا، وزیراعظم کی یہ بات سچ ثابت ہوگئی ہے،

انہوں نے  بتایا کہ  چینی کی قیمت میں ایک روپیہ اضافہ کرکے 5.2 ارب روپے منافع کمایا جاتا ہے، پاکستان کی برآمد اور افغانستان کے درآمد ڈیٹا میں فرق آیا ہے،ایک ٹرک 15 سے 20 ٹن لےجاسکتا ہے،یہاں ایک ٹرک پر70 سے80 ٹن چینی افغانستان گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف فیملی کی کمپنی میں ڈبل رپورٹنگ ثابت ہوئی، 2018۔2017 میں انہوں نے ایک اعشاریہ 3 ارب روپے اضافی کمائے جب کہ19۔2018 میں انہوں نے 78 کروڑ روپے اضافی کمائے، جب کہ جہانگیر ترین گروپ کی شوگر ملز ڈبل بلنگ اور اوور انوائسنگ میں ملوث نکلی  ہیں اور کارپوریٹ فراڈ میں ملوث نکلی ہیں۔

خسرو بختیار کے بھائی کی شوگر مل ہے ان کی اپنی نہیں، شہزاد اکبر
شہزاد اکبر نے کہا کہ خسرو بختیار کے بھائی کی شوگر مل ہے ان کی اپنی نہیں، خسرو بختیار کے بھائی کے پاس کوئی سیاسی عہدہ نہیں، خسرو بختیار کو عہدہ چھوڑنے کا نہیں کہ سکتے، جو براہ راست ملوث ہوگا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ فرانزک آڈٹ میں شارٹ لسٹ کی گئِی ملز میں پہلی مل الائنس ہے جو  'آر وائی کے'گروپ کی ملکیت ہے، آر وائی کےگروپ میں مونس الٰہی کے 34 فیصد شیئرز ہیں۔

شہزاداکبر نے کہا کہ وزیراعظم کا فیصلہ ہے کہ کمیشن کی رپورٹ من وعن عوام کے سامنے رکھی جائے، وزیر اعظم نے کہا ہے کہ 9 کے بعد اب باقی شوگز ملز کا بھی فرانزک ہوناچاہیے، وزیراعظم نے عید کے فوراً بعد سفارشات طلب کی ہیں اس کیلئے میری ذمہ داری لگائی گئی،آٹے کی مد میں تینوں رپورٹ پی آئی ڈی کی ویب سائٹس پر موجود ہیں، آٹا اور چینی کی مدد میں چوری پر کیسز بھی بن رہے ہیں۔

سندھ حکومت نے اومنی گروپ کے فائدے کیلئے سبسڈی دی شہزاد اکبر نے بتایا کہ سندھ حکومت نے 9.3 ارب روپے کی سبسڈی دی، کمیشن نے لکھ دیا ہے کہ اومنی گروپ کو فائدہ دینے کیلئے سبسڈی دی گئی، 20-2019 میں وفاق نے کوئی سبسڈی نہیں دی، 2018میں شاہد خاقان عباسی کے دور میں سبسڈی دی گئی۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال میں شوگر ملز کو 29 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دواؤں والے معاملے میں انکوائری مجھے سونپی گئی تھی، انکوائری کررہا ہوں کہ کیا جن دواؤں کی اجازت دی گئی وہی درآمد کی گئیں۔

 اب غیر منتخب کابینہ ارکان بھی اپنے اثاثے ڈکلیئر کریں گے، اس موقع پر وزیر اطلات شبلی فراز کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ کے خصوصی اجلاس ہوا، حکومت کا منشور تبدیلی لانا اور مافیا کو بے نقاب کرنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ غیر منتخب کابینہ ارکان بھی اپنے اثاثے ڈیکلیئر کریں گے، وزیراعظم نے غیر منتخب مشیران اور معاونین کے اثاثے بھی ظاہر کرنے کی ہدایت دی ہے۔

چینی بحران معاملہ کیا ہے؟
 خیال رہے کہ ملک میں گذشہ عرصے کے دوران چینی بحران کے بعد وزیراعظم کی ہدایت پر  کی گئی تحقیقات میں  وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)  نے انکشاف کیا  تھا کہ ملک میں چینی بحران کاسب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا، دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔

اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ اعلیٰ سطح کے کمیشن کی جانب سے مفصل فرانزک آڈٹ کا انتظار کررہے ہیں

تاہم بعد ازاں کمیشن کو رپورٹ پیش کرنے کے لیے مزید 3 ہفتوں کی مہلت دی گئی تھی۔

آج  شوگر انکوائری کمیشن کے سربراہ اور ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیاء نے کمیشن کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی،ذرائع  کے مطابق  شوگر کمیشن کی حتمی رپورٹ 346 صفحات پر  مشتمل ہے جس  شوگر ملز مالکان کے بیانات بھی لگائےگئے ہیں

No comments