تاریخ اسلام کا گمنام ہیرو
سلطان رکن الدین البیبرس( baibars ) تاتاریوں کے قصے سن کر کہا کرتا تھا " وقت آنے دو ہم ان وحشیوں کو بتا دیں گے کہ صرف وہی لڑنا نہیں جانتے بلکہ دنیا میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو ان کی گردنیں دبوچ سکتے ہیں " .
اور پھر 1261 کو عین ال جالوت کے مقام پر منگولوں, صلیبیوں اور آرمینیائی پر مشتمل مشترکہ فوج جو مسلمانوں سے تعداد میں دو گنا تھی ایسی عبرتناک اور زلت آمیز شکست دی کہ تاتاریوں کی دوبارہ ان علاقوں میں قبضہ کرنے کی ہمت نہ ہوئی اور ناقابلِ شکست تاتاریوں نے پہلی مرتبہ شکست کا سامنا کیا جبکہ صلیبی جو سابقہ جنگوں میں شکست اور مسلمانوں کی تاتاریوں کے ہاتھوں بغداد کی تباہی کے بعد پھر سے منظم ہو رہے تھے
ان کا بھی مکمل صفایا کر دیا گیا. لوگوں کے دلوں سے تاتاریوں کا خوف دور ہو گیا جس کے بعد برصغیر کے مسلمانوں نے تاتاریوں کا بے خوف مقابلہ کر کے ان کو کئی بار شکست دی.
مسلمانوں نے اپنے دور کی ہر سپر پاور کو شکست دی ہے اور اسلام کی تاریخ ایسے مجاہدوں سے بھری پڑی ہے جبکہ یہود و نصاریٰ میں ایک بھی ایسا حقیقی ہیرو موجود نہ ہے جس کی جرأت و شجاعت پر وہ فخر کر سکیں اس لئے آپ سب کو سپر مین, سپائیڈر مین, کیپٹن امریکہ اور بیٹ مین جیسے کردار نظر آئیں گے جو اپنے دل اور انا کی تسلی کے لئے انہوں نے خود ایجاد کئے ہیں اور جن کا حقیقی دنیا سے کوئی تعلق واسطہ نہ ہے
لیکن افسوس ہے اس مسلمان کہلانے والی قوم پر جس کی تاریخ دلیر اور عظیم حقیقی ہیروز سے بھری پڑی ہے لیکن اسے نہ کوئی علم ہے اور نہ ہی ان کو جاننے میں دلچسپی ہے
ابھی صرف ایک ڈرامہ ارتغرل غازی ریلیز ہوا ہے
اور ان یہود و نصاریٰ کی چیخیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں سوچو جس دن صلاح الدین ایوبی, خالد بن ولید یا سلطان رکن الدین بیبرس کی زندگی پر کوئی فلم یا ڈرامہ ریلیز ہو گیا اس دن ان کی کیا حالت ہو گی. یاد رکھیں صرف انہی قوموں کی بقا مضبوط ہوتی ہے جو اپنے ہیروز کو بطور رول ماڈل یاد رکھیں.
اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان عظیم لوگوں کی بطور رول ماڈل پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے.
No comments